لباس

جواب: اسلام کا کوئی لباس نہیں ہے۔لوگ جو لباس چاہیں ، پہنیں، صرف اس میں ایک چیز ان کو لازماً ملحوظ رکھنی چاہیے کہ وہ لباس مہذب، شایستہ اور باحیا ہونا چاہیے۔ یعنی آپ ایسا لباس پہنیں، جو اعضا کو چھپانے والا ہو، آپ کو باوقار رکھے، آپ کو نماز پڑھنے میں سہولت دے اور اس میں آپ اپنے قومی تشخص کے ساتھ نمایاں ہوں۔ یہ باتیں پسندیدہ باتیں ہیں۔

(جاوید احمد غامدی)

ج: اس میں شک نہیں کہ یہ معاملہ بالکل فطرت کے خلاف ہے۔ اس سے انسان کی نفسیات بالکل مجروح ہوجاتی ہے۔ مرد کو مرد بننا چاہیے اور عورت کو عورت بننا چاہیے۔ قرآن مجید نے بڑی خوبی کے ساتھ یہ بات بیان کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس معاملے میں تم کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اس کی تمنا نہ کرو، یعنی عورتیں عورت کی حیثیت سے اعلیٰ مقام پانے کی کوشش کریں اور مرد مرد کی حیثیت سے۔ یہ چیز ان کے طور اطوار، بولنے، اٹھنے بیٹھنے، اسی طرح لباس وغیرہ میں بھی نمایاں رہنی چاہیے۔ مردوں کا عورت بننے کی کوشش کرنا یا عورتوں کا مرد بننے کی کوشش کرنا یہ احساس کہتری کی علامت ہے۔

(جاوید احمد غامدی)

ج: اسلام میں پہننے کے لیے اگر کوئی لباس خاص کیا گیا ہے تو وہ حیا کا لباس ہے ۔ یہ لباس اگرموجود ہے تو پتلون اور شلوار سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اسلام کا لباس اصل میں حیا کا لباس ہے ہے اس کی تلقین کرنی چاہیے اور اسی کے لیے لوگوں کو بتانا چاہیے آج کل صورتحال یہ ہے کہ یہ لباس تو اترتا جارہاہے اور لوگ پتلون ، شلوار اور پاجامے پر لڑ رہے ہیں ۔اسلام نے ان معاملات میں لوگوں کو کسی چیز کا پابند نہیں کیا ۔ آپ جس ملک میں ہیں ، جہاں رہتے ہیں ، جو حالات ہیں ، جو لباس چاہے پہنیں لیکن خدا کے لیے حیا کے تقاضے ملحوظ رکھتے ہوئے۔ شیطان اصلاً انسان پر دو ہی راستوں سے حملہ کرتا ہے ایک تو حیا ختم کر نے کی کوشش کرتا ہے اور دوسرے وہ انانیت کے جذبے کو ابھارتا ہے ۔

(جاوید احمد غامدی)