قرآن اور عقائد

جواب:اس سوال کا لب ولہجہ مناسب نہیں ہے۔ معلوم یہ ہوتا ہے کہ سوال کرنے والا کسی بات کو غلط قرار دینا چاہتا ہے لیکن براہ راست غلط کہنے کے بجائے اسے ایک تلخ سوال کی صورت میں بیان کررہا ہے۔ہمارا پورا دین قرآن وسنت سے ماخوذ ہے۔ قرآن مجید ہمارے عقیدہ وعمل دونوں کی اصلاح کرتا ہے۔چنانچہ قرآن مجید میں کئی اعمال بھی پوری وضاحت کے ساتھ زیر بحث آئے ہیں۔ سنت دین کے اعمال کے منتقل ہونے کا ذریعہ ہے جو اللہ تعالی کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے دین کے طور پر اپنے ماننے والوں کو سکھائے۔ آپ کا سوال ان لوگوں سے بنتا ہے جو صرف قرآن مجید کو دین کا ماخذ مانتے ہیں۔ سنت کے ذریعے جو دین ہمیں ملا ہے قرآن مجید اس کا ذکر ایک معلوم ومعروف عمل کی حثییت سے کرتا ہے۔ اس لیے اس کو اسے بیان کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی لیکن جہاں اسے کسی چیز کی اصلاح کرنا تھی اس نے عملی حصے کو بھی واضح کیا ہے جیسے وضو۔

(مولانا طالب محسن)

جواب:قرآن مجید نے شرک کی تردید کرتے ہوئے یہ تنقید کی ہے کہ تمھارے پاس تمھارے اس عقیدے کی خدا کی وحی میں کوئی دلیل نہیں ہے۔ گویا قرآن مجید یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالی کی ذات وصفات اور ملکوت کے بارے میں کوئی بات ظن وتخمین یا عقلی استدلال سے کہنا غلط ہے اس کے لیے خود خدا کا کوئی بیان ہونا ضروری ہے۔ اس کی روشنی میں ہم یہ بات کہہ سکتے ہیں مابعد الطبیعاتی حقائق کی صحیح تعین صرف وحی سے ہو سکتی ہے۔ اسی بات کو کچھ لوگ اس طرح بیان کرتے ہیں کہ عقائد کا ماخذ قرآن ہے۔

(مولانا طالب محسن)