کرونا کے مثبت پہلو

مصنف : مستشار عدلی حسین

سلسلہ : کرونا

شمارہ : مارچ 2020

کوروناوائرس پرلعنت مت بھیجو کیونکہ اس نے انسان کو انسانیت اور خالق کی حقانیت کی طرف متوجہ کیاہے۔ 
کیا پوری دنیا میں تمام عیش وطرب کے مراکز بند نہیں ہو گئے۔سینماگھر،نائٹ کلب،شراب خانے، جوا خانے اور ریڈ ایریا بند نہیں ہیں کیا؟
کیا خاندانوں کوایک طویل جدائی کے بعدان کے گھروں میں دوبارہ اکٹھا ہونے کا موقع نہیں دیا ؟کیا اس نے غیر مرداور غیرعورت کوایک دوسرے کا بوسالینے سے نہیں روکا؟کیا اس نے عالمی ادارہ صحت کواس بات کے اعتراف پرمجبور نہیں کیا کہ شراب پینا تباہی ہے،لہذااس سے اجتناب کیاجائے؟کیا اس نے صحت کے تمام اداروں کویہ بات کہنے پرمجبور نہیں کیا کہ درندے،شکاری پرندے،خون،مردار اور مریض جانور صحت کے لئے تباہ کن ہیں؟
کیا اس نے انسان کو نہیں سکھایا کہ چھینکنے کاطریقہ کیا ہے، صفائی کس طرح کی جاتی ہے جو ہمیں ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے1450 سال پہلے بتایا تھا؟
 کیا اس نے فوجی بجٹ کاایک تہائی حصہ صحت کی طرف منتقل نہیں کیا ہے؟ کیا اس نے دونوں جنسوں کے اختلاط کومذموم قرار نہیں کر دیا؟ کیا اس نے دنیاکے فرعون حکمرانوں کوبتا نہیں دیاکہ لوگوں کوگھروں میں پابندکرنے،جبری بٹھانے اور ان کی آزادی چھین لینے کامطلب ہوتا کیاہے؟ 
کیا اس نے لوگوں کواللہ سے دعامانگنے گریہ وزاری کرنے اوراستغفارکرنے پرمجبور اور منکرات اورگناہ چھوڑنے پرآمادہ نہیں کیا ؟ 
 کیا اس نے متکبرین کے کبر و غرور کا سرپھوڑ نہیں دیااورانہیں عام ا نسانوں کی طرح لباس نہیں پہنایا؟کیا اس نے دنیامیں کارخانوں کی زہریلی گیس اوردیگر آلودگیوں کوکم کرنے کی طرف متوجہ نہیں کیا ؟ جن آلودگیوں نے باغات، جنگلات، دریا اور سمندروں کوگندہ کیا ہوا ہے۔کیا اس نے ٹیکنالوجی کو رب ماننے والوں کودوبارہ حقیقی رب کی طرف متوجہ نہیں کیا؟کیا اس نے حکمرانوں کوجیلوں اورقیدیوں کی حالت ٹھیک کرنے پرآمادہ نہیں کیا؟اوراس کا سب سے بڑاکارنامہ کیا یہ نہیں ہے کہ اس نے انسانوں کواللہ کی وحدانیت کی طرف متوجہ کیا، شرک اورغیراللہ سے مددمانگنے سے منع نہیں کیا؟آج عملی طورپریہ بات واضح ہوگئی کہ کس طرح بظاہر ایک وائرس لیکن حقیقت میں اللہ کا ادنی سپاہی انسانیت کیلئے شر کے بجائے خیر کاباعث بن گیا۔
تواے لوگو! کرونا وائرس پرلعنت مت بھیجو یہ تمہارے خیر کے لئے آیاہے کہ اب انسانیت اس طرح نہ ہوگی جس طرح پہلے تھی۔آج دنیا جس کرب سے گزر رہی ہے! نظر نہ آنے والا ایک وائرس پوری دنیا کے لئے تھریٹ بنا ہوا ہے۔شخصی آزادی جسمانی آزادی، میرا جسم میری مرضی، مائی باڈی مائی چائس اور بڑے بڑے فرعون نما انسانوں کی اصلیت کھول کر نہیں رکھ دی۔ 
 1995 میں ہمارے ایک دوست کرنل حامد نے مذاق میں کہا تھا کہ اللہ سے ڈرنے کی ضرورت نہیں! میں نے حیران ہو کے پوچھا وہ کیوں؟ انہوں نے کہا وہ رب ہے وہ خود ڈرا لے گا۔ 
 ڈرنے کی بات انسانوں کے شیطانی کردار ہے۔ آج وہ بات بالکل سچ ثابت ہو رہی ہے پوری دنیا ایک چھوٹے سے بظاہر نظر نہ آنے والے وائرس کا بری طرح شکار ہے۔ سب کچھ کھا جانے والے چائنیز کے گھر سے شروع ہونے والا یہ وائرس وہاں اتنا نقصان نہیں کر سکا جتنا کر سکتا تھا وجہ وہاں انسان نے انسان کو پابند کر دیا مگر اٹلی چھوٹا تھا مگر عوام مادر پدر آزاد تھی غلامی کو نہیں مانتی تھی اللہ کو بھی نہیں مانتی تھی سب کچھ ہونے کے باوجود اٹلی کے وزیراعظم کا یہ بیان کہ زمینی طاقت اور وسائل اس کورونا کی آفت پر قابو پانے سے قاصر ہیں اس کے لیے آسمان سے مدد کی ضرورت ہے۔ کیا یہ بات اس عرب سکالر مستشار عدلی حسین کے دعوی' کا ثبوت نہیں۔
 اللہ سب کو محفوظ رکھے اس وبا سے مگر جو اس وبا میں مارے جائیں گے یا مرے گئے ہیں اسلامی روح سے وہ شہید ہیں مگر احتیاط لازم ہے، احتیاط نہ کرنا خودکشی اور خودکشی حرام ہے۔٭٭٭