کاغذ کی کہانی

مصنف : محمد اسلم

سلسلہ : کہانی

شمارہ : نومبر 2004

محمداسلم (پلاننگ آفیسر ۔ سینچری پبیپر اینڈ بورڈ ملز، لاہور)

            پیارے بچو! کافی دنوں سے میں آپ کی طرح طرح کی خوش گپیاں اور مسحور کن کہانیاں سنتا آرہا ہوں ۔آج میرا دل بھی مچل رہا ہے کہ میں اپنے بارے میں آپ سے کچھ کہوں ۔ویسے تو میں ہر ایک سے اتنی جلدی فری یا بے تکلف نہیں ہوتا ۔ لیکن آ پ میں اور مجھ میں ایک خصو صیت مشترک ہے ۔وہ یہ کہ جس طرح آپ ہمیشہ من کے سچے ہوتے ہیں یعنی آپ دل کی بات بغیر لگی لپٹی سچ سچ بتا دیتے ہیں ۔اسی طرح میرے دامن میں بھی جو کچھ ہوتا ہے بغیر کسی حیل و حجت سب پر عیاں کر دیتا ہوں ۔

            یہ تو آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اردو زبان میں مجھے کاغذ کہتے ہیں ۔ اور عام طور پر جدید دور کی جدید ایجاد بھی کہا جاتا ہے ۔حضرت انسان کو اللہ تعالیٰ نے قوتِ حافظہ سے نوازا ہے ۔مگر اس کو زیادہ عرصہ کیلئے محفوظ کرنے کے لئے یا اسے دوسروں تک پہنچانے کیلئے اس کو ہمیشہ لکھنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔بہت عرصہ پہلے انسان درختوں کے پتوں ،لکڑی ، پتھروں ،ہڈیوں اور چمڑے پر لکھتا تھا ۔مگر روز بروزکی بڑھتی ہوئی ضروریات اور جدید تقا ضوں کے پیش ِ نظر اسکو ہمیشہ ان سب سے بہتر چیز کی تلاش تھی ۔آخر کار انسان کی شب و روز کی محنت کے بعد ‘میں’اس دنیا میں معرضِ وجود میں آیا ۔

            بچو! آپ نے دوسرے تیسرے یا پھر مختلف جنموں کے متعلق سنا ہوگا ۔انسان کے دوسرے جنم پر تو مختلف مذاہب کا اختلاف ہے ۔لیکن میرا جنم بار بار ہوتا ہے اور اس پر سب مذاہب متفق ہیں ۔یعنی مجھ میں دوبارہ بننے کی صلاحیت (Recycling) موجود ہے ۔میں مختلف ممالک میں مختلف اشیا سے معرض ِوجود میں آتا ہوں ۔اسی طرح پاکستان میں عام طورپر میرا خمیر گندم کے بھوسے اور ایک خاص قسم کی برآمد کی ہوئی لکڑی(wood pulp)سے اٹھتا ہے ۔ گند م کے بھوسے میں مجھے پیدا کرنے والا ریشہ /فائبر 75% ہوتا ہے ۔باقی 25%ایسا مادہ ہوتا ہے جس میں ایک ریشہ دوسرے ریشے سے جڑا ہوتا ہے ۔

            میں جس شکل میں آپ کے ہاتھوں میں ہوں اس شکل تک پہنچنے کیلئے مجھے مختلف مراحل سے گذرنا پڑتا ہے ۔سب سے پہلے گندم کے بھوسے کو بڑے بڑے ڈائجسٹروں(boilers) میں ابالا اور کیمیکل کے ساتھ عمل کروایا جاتا ہے ۔ اس طرح وہ مطلوبہ ریشے جو میرے پیدا ہونے میں بنیا دی کردار اچا کر تے ہیں حاصل کر لئے جاتے ہیں ۔اور پھر مجھ کو مزید نکھارنے اور خوبصورت بنانے کے لئے کپڑوں کی طرح مختلف ادویات سے بلیچ کیا جاتا ہے ۔اس مرحلے پر میری حالت ایک قسم کے ملغوبے (pulp)کی طرح ہوتی ہے ۔پھر مجھے مختلف قسم کے فلٹروں سے گزار کر ایک خاص قسم کی پیپر بنانے والی مشین میں سے گذارا جاتا ہے ۔اس مشین میں سے گزرتے وقت میرے اندر جو بھی جذب شدہ پانی ہوتا ہے وہ نکل جاتا ہے ۔اور پھر مختلف قسم کے گرم گرم سلنڈروں کے اوپر ،نیچے سے گزر کر ایک قسم کی شیٹ یا چادر کی شکل میں سکڑتا سمٹتا مشین سے باہر نکلتا ہوں ۔ یہاں ایک مزیدار سی بات بھی بتاتا چلوں کہ مشین سے باہر نکلتے وقت میں ختم ہونے میں ہی نہیں آتا اس لئے بڑی بڑی رِیلوں کی شکل میں مجھے لپیٹ لیا جاتا ہے ۔اور پھر مختلف مطلوبہ سائزوں میں میری شیٹیں بنالی جاتی ہیں ۔اور پھر فیکٹری سے مختلف ڈیلروں ،دکانداروں کے ہاتھوں سے ہوتا ہوا آپ تک پہنچا ہوں ۔مجھ پہ ہر مرحلے پر بڑے ستم ڈھائے گئے ۔مگر میں نے اُف تک نہیں کی۔کیونکہ مجھے پتا ہے کہ میرے ناتواں کندھوں پر مختلف قسم کی ذمہ داریاں آنے والی ہیں ۔یعنی میرے صفحہِ قرطاس پر طرح طرح کے علم کے موتی بکھیرے جائیں گے ۔جو کہ مجھے ایک امین کی طرح ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل کرنا ہوں گے ۔لیکن بچو! آپ میرے ناتواں جسم سے چاہے کشتیاں بنائیں یا جہاز میں برا نہیں مانوں گا ۔ کیونکہ ایک تو آپ میرے دوست ہیں دوسرے آپ اس انسان کی اولاد ہیں جو کہ اس دنیا میں میرا موجد ہے ۔