ستاروں کا علم

ج:علم نجوم کوئی سائنس نہیں ہے۔ اگر نجوم کا علم واقعی ایک سائنس قرار پا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم کو براہ راست مشاہدے اور تجربے کے ذریعے سے یہ یقینی خبر مل گئی ہے کہ آیندہ ہونے والے واقعات ستاروں کی مختلف گردشوں کے ذریعے سے ظاہر کیے جاتے ہیں، جیسا کہ ہم براہ راست تجربے اور مشاہدے سے یہ جانتے ہیں کہ غلے کے اگنے میں بارش یا پانی ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ چنانچہ پھر اس صورت میں علم نجوم کو ایک سائنس قرار دیا جائے گا۔
ابھی تک اس علم کا سائنس ہونا اپنے پایہ ثبوت کو نہیں پہنچا اورروایات میں بھی اس علم کے حق ہونے کے بارے میں کوئی بیان موجود نہیں ہے۔ چنانچہ یہ محض اندازہ اور خیال آرائی ہی ہے۔ اس کے اندر یا تو کوئی اصول اور قانون نہیں پایا جاتا یا پھر انسان ابھی تک اسے دریافت نہیں کر سکا۔ چنانچہ اس وقت انسان اسے نہ سائنس کے طور پرقبول کر سکتا ہے اور نہ کسی مذہبی خبر کی بنا پر،لہٰذا اس علم سے بچنا ہی چاہیے، کیونکہ یہ انسان کو شدید قسم کے وہموں میں مبتلا کر دیتا ہے اور وہ ستاروں کو موثربالذات سمجھنے لگتا اور شرک میں مبتلا ہو جاتا ہے یا ان کے بارے میں غیر مذہبی اور غیر سائنسی (غیر علمی) بنیادوں، یعنی اوہام کی بنا پر کچھ صفات کا قائل ہو جاتا ہے اور یوں وہ 'افتراء علی اللّہ' (خدا پر جھوٹ باندھنے) کا مجرم بنتا ہے۔ جہاں تک موسم کے بارے میں پیش گوئیوں کا تعلق ہے تو وہ خالصتاً مادی حالات کے سائنسی مشاہدہ کی بنا پر کی جاتی ہیں، جبکہ علم نجوم کا معاملہ یہ نہیں ہے۔

(محمد رفیع مفتی)