جمہوریت

ج:مغربی جمہوریت کو اگر اس کے پورے تصور کے ساتھ دیکھا جائے تو اس کے حرام ہونے میں کوئی شک ہی نہیں ہے، کیونکہ وہ انسان کو خدا سے ہٹ کر قانون سازی کا اختیار دیتی ہے۔ اس کے نزدیک انسان کثرت رائے سے اپنے لیے جس چیز کو چاہے حلال کر لے اور جس چیز کو چاہے حرام کر لے۔ اللہ تعالی کی طرف سے یہ اختیار انسان کو حاصل نہیں ہے، چنانچہ جو فلسفہ و فکر انسان کو یہ اختیار دیتا ہے وہ سراسر باطل ہے۔ البتہ مغربی جمہوریت کا ایک پہلو جو " امرھم شوری بینھم" سے مماثل ہے اور وہ جائز ہے۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ ہم خدا اور اس کے رسول کی فرماں برداری میں " امرھم شوری بینھم" کے اصول پر عمل کرتے ہوئے جب اپنے معاملات طے کر رہے ہوں اور اس میں نزاع کا کوئی موقع پیدا ہو جائے تو کیا ہمارے لیے اسی طرح کثرت رائے سے کسی نتیجے تک پہنچنا جائز نہیں ہے جیسے اہل جمہوریت اپنے نزاعات کو ووٹنگ کے ذریعے سے حل کرتے ہیں؟ ہمارے خیال میں یہ بالکل جائز ہے۔ مثلاً قرآن و سنت کے احکام کے مطابق ذیلی قانون سازی کرتے ہوئے باہمی اختلاف کی صورت میں ووٹنگ وغیرہ کے طریقے کو اختیار کیا جا سکتا ہے یا خلیفہ اور صدر کے انتخاب میں اسی طریقے کو اختیار کیا جا سکتا ہے۔

(محمد رفیع مفتی)