بیٹی

مصنف : طارق عزیز

سلسلہ : سماجیات

شمارہ : جون 2017

لڑکیوں کے اسکول میں آنے والی نئی ٹیچر خوبصورت اور با اخلاق ہونے کے ساتھ ساتھ علمی طور پر بھی مضبوط تھی لیکن اُس نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی ۔سب لڑکیاں اس کے اردگرد جمع ہو گئیں اور مذاق کرنے لگیں کہ میڈم آپ نے ابھی تک شادی کیوں نہیں کی؟؟ میڈم نے داستان کچھ یوں شروع کی۔۔۔۔ایک خاتون کی پانچ بیٹیاں تھیں، شوہر نے اس کو دھمکی دی کہ اگر اس دفعہ بھی بیٹی ہوئی تو اس بیٹی کو باہر کسی سڑک یا چوک پر پھینک آوں گا۔ خدا کی حکمت خدا ہی جانے کہ چھٹی مرتبہ بھی بیٹی پیدا ہوئی اور مرد نے بیٹی کو اٹھایا اور رات کے اندھیرے میں شہر کے مرکزی چوک پر رکھ آیا۔ ماں پوری رات اس ننھی سی جان کیلئے دعا کرتی رہی اور بیٹی کو اللہ کے سپرد کر دیا۔ دوسرے دن صبح باپ جب چوک سے گزرا تو دیکھا کہ کوئی بچی کو لے کرنہیں گیا۔ باپ بیٹی کو واپس گھر لایا لیکن دوسری رات پھر بیٹی کو چوک پر رکھ آیا لیکن ماجرا اسی طرح  ہوتا رہا یہاں تک کہ سات دن باپ باہر رکھ آتا اور جب کوئی لے نہ جاتا تو مجبوراً واپس اٹھا لاتا یہاں تک کہ باپ تھک گیا اور خدا کی رضا پر راضی ہو گیا۔اور پھر خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ ایک سال بعد ماں پھر حاملہ ہو گئی اور اس دفعہ اللہ نے انکو بیٹا عطا فرما دیا لیکن کچھ ہی دن بعد بیٹیوں میں سے ایک فوت ہو گئی ۔یہاں تک کہ پانچ بار حاملہ ہوئی اور اللہ نے پانچ بیٹے عطا فرمائے لیکن ہر دفعہ اسکی بیٹیوں میں سے ایک اس دنیا سے رخصت ہو جاتی۔فقط ایک ہی بیٹی زندہ بچی اور یہ وہی بیٹی تھی جس سے باپ جان چھڑانا چاہ رہا تھا۔ ماں بھی اس دنیا سے چلی گئی اُدھر 5 بیٹے اور 1 بیٹی سب بڑے ہو گئے 

ٹیچر نے کہا پتہ ہے وہ بیٹی جو زندہ رہی کون ہے؟ وہ میں ہوں۔اور میں نے ابھی تک شادی اس لیے نہیں کی کہ باپ اتنا بوڑھا ہو گیا ہے کہ اپنے ہاتھ سے کھانا بھی نھیں کھا سکتا جبکہ کوئی دوسرا نہیں جو اسکی خدمت کرے بس میں ہی اسکی خدمت کیا کرتی ہوں۔اور وہ 5 بیٹے کبھی کبھی آ کر باپ کی احوال پرسی کر جاتے ہیں جبکہ باپ ہمیشہ شرمندگی کے ساتھ رو رو کے مجھ سے کہا کرتا ہے میری پیاری بیٹی جوکچھ بچپن میں ،میں نے تیرے ساتھ کیااس پہ مجھے معاف کر دینا۔

کسی نے لکھا ہے کہ ایک باپ بیٹے کے ساتھ فٹ بال کھیل رہا تھا اور بیٹے کی حوصلہ  افزائی کے لیے جان بوجھ کر ہار رہا تھا دور بیٹھی بیٹی باپ کی شکست برداشت نہ کر سکی اور باپ کے ساتھ لپٹ کر رونے لگی اور کہنے لگی کہ بابا آپ میرے ساتھ کھیلیں تا کہ میں آپ کی جیت کے لیے جان بوجھ کر ہا ر جائوں۔سچ کہا جاتا ہے کہ بیٹی تو رحمت ہوتی ہے ۔ کروڑوں سلام اس بیٹی پر جو جنت کی عورتوں کی سردار ہو گی او رجس کے آنے پہ سرو ر عالم ﷺ کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔

٭٭٭